(ایجنسیز)
فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی حکومت نے اپنی آٹھ سالہ کار کردگی پر اطمینان کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اسرائیل کی معاشی محاصرے، جنگ اورتباہ کاریوں کا پوری قوت سے مقابلہ کیا ہے جس کے بعد ہماری حکومت کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ آٹھ سال کے دوران جہاں غزہ حکومت نے اسرائیلی پابندیوں کےاثرات کم سے کم کردیے ہیں وہیں عالمی برادری سے مضبوط رابطے اور تعلقات بھی استوار کیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزارت خارجہ کے سیکرٹری علاء بطہ نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ ان کی حکومت نے نہایت مشکل حالات اور کم وسائل کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا لیکن اب اللہ کا شکر ہے کہ غزہ حکومت اپنے پاؤں پر کھڑی ہے۔ ہم نے عالمی برادری سے براہ راست نئے رابطہ چینل شروع کیے ہیں، ان میں الجزائر، یمن، ترکی اور کئی دوسرے عرب، مسلمان اور غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ عالمی رابطے حماس کی سفارتی میدان میںبہت بڑی کامیابی ہے۔
علاءالبطہ کا کہنا تھا کہ عالمی رابطوں میں اضافے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کو بیرون ملک سے ملنے والی امداد میں اضافہ ہوا۔ فلسطینی حکومت کے
عہدیداروں اور وزراء کو بیرون ملک دوروں کا موقع ملا اور باہر سے وفود کی غزہ آمد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ یہ سب کچھ براہ راست ہوتا رہا ہے جس میں کسی تیسرے ملک کا کوئی کردار نہیں ہے۔ فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ حکومت نےترکی، الجزائر، ملائیشیا اور دوسرے مسلمان ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات مزید مستحکم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے بھی غزہ کی پٹی کےحوالے سے پالیسی تبدیل کی گئی ہے، لیکن امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل گروپ چار نے فلسطینیوں پر اسرائیل کے مسلط کردہ محاصرے کو مزید سخت کرنے کی کوشش کی۔
ایک سوال کے جواب میں علاء البطہ کا کہنا تھا کہ مصرمیں گذشتہ برس سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی حکومت کی غیرآئینی برطرفی کے بعد غزہ کی پٹی میں غیرملکی وفود کی آمد میں بھی کمی ہوئی ہے۔ پچھلے سال مرسی کی حکومت کے دوران بیرون ملک سے ماہانہ 200 یا اس سے زیادہ تعداد میں وفود آتے تھے لیکن اب ان کی تعداد کم ہو کر 95 تک آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح راہداری 70 فی صد اوقات میں بند رہتی ہے جس کے باعث محصورین غزہ کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔